خلش
میں اسے واقف الفت نہ کروں
خلش دل سے اسے دست و گریباں نہ کروں
اس کے جذبات کو میں شعلہ بداماں نہ کروں
ن م راشد
کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیر نیم کش کو
یہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا
مرزا غالب
تجھے کیا خبر مہ و سال نے ہمیں کیسے زخم دیے یہاں
تری یادگار تھی اک خلش تری یادگار بھی اب نہیں
جون ایلیا
دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا
منیر نیازی
کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے
غم دل مرے رفیقو غم رائگاں نہیں ہے
مصطفی زیدی
ایک جاں سوز و نامراد خلش
اس طرف ہے ادھر نہیں ہوتی
ابن انشا
کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیر نیم کش کو
یہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا
مرزا غالب
حرف حق دل میں کھٹکتا ہے جو کانٹے کی طرح
آج اظہار کریں اور خلش مٹ جائے
فیض احمد
میں پا سکا نہ کبھی اس خلش سے چھٹکارا
وہ مجھ سے جیت بھی سکتا تھا جانے کیوں ہارا
جاوید اختر
اس طرف ہے ادھر نہیں ہوتی
ابن انشا
کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیر نیم کش کو
یہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا
مرزا غالب
حرف حق دل میں کھٹکتا ہے جو کانٹے کی طرح
آج اظہار کریں اور خلش مٹ جائے
فیض احمد
میں پا سکا نہ کبھی اس خلش سے چھٹکارا
وہ مجھ سے جیت بھی سکتا تھا جانے کیوں ہارا
جاوید اختر
0 Comments:
Post a Comment
<< Home